روزانہ کی بنیاد پر ای میل کا حصول

Wednesday, November 20, 2013

سنگ می باش و دَرین کارگہِ شیشہ گُزر

سنگ می باش و دَرین کارگہِ شیشہ گُزر
واے سنگِ کہ صنم گَشت و بہ مینا نَرَسید

پتھر بن کر اس شیشے کے کارخانے {دنیا} سے گزر جا
افسوس ہے اس پتھر پر جو بت تو بن گیا { نہ بول سکتا ہے اور نہ ہی سن سکتا ہے} لیکن
صراحی نہ بن سکا جس میں کم از کم شراب ڈال کر مے خواروں کی پلائی جاتی{ یعنی بے کار
شئے سے کارآمد چیز بہتر ہے}

کُہنہ را دَر شِکن و باز بہ تعمیرِ خرام
ہر کہ دَر ورطۂ ’’لا‘‘ ماند بہ ’’الا‘ نرسید

پرانی چیزوں کو توڑ کر از سرِ نو تعمیر کا عمل شروع کردے
جو کوئی بھی "لا" { لاالہ یعنی کوئی معبود نہیں} کے بھنور میں پھنس گیا وہ "الا" { الا اللہ
یعنی اللہ معبود ہے} کے ساحل تک نہ پہنچا

{ یعنی پہلے تمام باطل معبودوں کی نفی کرکے ایک خدا کی ربوبیت کو تسلیم کرنا ہی
مقصودِ فطرت ہے}

"زبور عجم" علامہ محمد اقبال رح

اس پوسٹ کو شیئر کریں!
SHARE IT →

0 comments:

Post a Comment

 
ترجمہ کردہ : محمد بلال اعظم