روزانہ کی بنیاد پر ای میل کا حصول

Tuesday, November 19, 2013

کوہِ آتِش خیز کُن ایں کاہ را


کوہِ آتِش خیز کُن ایں کاہ را
ز آتشِ ما سوز غیر اللہ را

اس گھاس پھوس{ تنکے} کو آتش فشاں پہاڑ بنادے
ہماری آگ کو وہ تپش عطا کر کہ وہ ماسواء اللہ کو جلادے{ تیرے سوا ہر شئے کو جلادے}

رشتہِ وحدت چو قوم از دَست داد
صَد گرہ بر روے کارِ ما فَتاد

جب سے قوم نے وحدت کا رشتہ چھوڑا
ہمارے کام کے رشتے{ دھاگے } میں سینکڑوں گرہیں پڑ گئی

ما پریشان دَر جہاں چوں اَختریم
ہمدم و بیگانہ از یک دیگریم

ہم دنیا میں ستاروں کی طرح منتشر ہوکر رہ گئے
اگرچہ ہم ساتھی ہیں {ایک دوسرے کے پاس رہتے ہیں}لیکن ایک دوسرے سے ناآشنا{ اجنبی} ہیں

باز ایں اوراق را شیرازہ کُن
باز آئینِ محبت تازہ کُن

ان بکھرے ہوئے اوراق کی پھر شیرازہ بندی کردے{بندھ جانے کا سامان کردے}
پھر سے {وہی پہلے والا } محبت کا دستور تازہ کردے

باز ما را بَر ہَماں خدمت گمار
کارِ خود با عاشقانِ خود سپار

ہمیں پھر سے وہی خدمت سونپ دے،جس پر ہم پہلے مامور تھے
اپنا معاملہ اپنے عاشقوں کے سپرد کر

رہرواں را منزلِ تسلیم بخش
قوتِ ایمانِ ابراہیم بَخش

ہمیں چلنے والوں کو تسلیم کی منزل عطا کر
ابراہیم علیہ السلام کے ایمان کی قوت عطا کر

عشق را اَز شُغلِ لا آگاہ کُن
آشناے رمزِ الااللہ کُن

عشق کو پہلے "لا" کے وظیفہ سے آگاہ کر
پھر اسے "الااللہ" کی رمز{بھید} سے آشنا کر

"اسرارِ خودی" علامہ محمد اقبال رح

اس پوسٹ کو شیئر کریں!
SHARE IT →

0 comments:

Post a Comment

 
ترجمہ کردہ : محمد بلال اعظم