فَرنگ آئینِ جمہوری نِہاد ست
رَسن اَز گردنِ دیوے گُشادست
یورپ نے جمہوری آئین کی بنیاد رکھ کر
گویا دیو کے گلے میں رسی کھول دی ہے
{مغربی طرزِ جمہوریت جہاں اکثریت کی رائے تسلیم کی جاتی ہے،خواہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو
جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس سے ابلیسی افکار جڑ پکڑ رہے ہیں}
نَوا بے زخمہ و سازے ندارَد
ابے طیارہ پروازے ندارَد
{ان جمہوریت نواز} لوگوں کی نوا{ نغمہ} بغیر مضراب کے ہے اور اس ساز میں موسیقیت نہیں ہے۔
ان کی پرواز طیارے کے بغیر ہے {ان میں مادہ پرستی تو ہے لیکن روحانیت موجود نہیں}
ز باغِش کِشت ویرانے نکوتر
ز شہرِ او بیابانے نکوتر
اس { جمہوریت} کے باغ سے ویران کھیتی بہتر ہے
اور اس کے شہر سے بیابان اور ویرانہ اچھا ہے
چو رہزن کاروانے دَر تگ و تاز
شکمہا بِہر نانِ دَر تگ و تاز
چور کی طرح کاروان ہی دوڑ دھوپ میں مصروف ہے{ لوٹ مار کررہا ہے}
سب لوگ روح کو بھول کر شکم پرستی کی طرف ماہل ہیں
رواں خوابید و تَن بیدار گَردید
ہُنر با دین و دانش خوار گَردید
روح سوگئی ہے اور جسم جاگ رہے ہیں
اس { بے روح دنیا میں} ہنر،دین و دانش ذلیل و خوار ہوگئے ہیں
خرد جُز کافرے کافر گری نیست
فنِ افرنگ جُز مَردُم دری نیست
خرد{عقل} سوائے کافری کے اور دوسروں کو کافر بنانے کو سوا اور کچھ نہیں{ دنیا نے جمہوریت کی آڑ میں دین کو بھلا دیا ہے}
فرنگیوں کا فن سوائے آدمیوں کو پھاڑنے کے{ یعنی لوگوں کو ان کی تہذیب و ثقافت سے دور
کرنے کے} سوا کچھ نہیں
گروہے را گروہے دَر کَمین اَست
خدایش یار اگر کارِش چُنیں است
ایک گروہ کی گھات میں {حملہ آور ہونے کے لیئے} دوسرا گروہ مصروف ہے{ ہر طرف طبقاتی اور گروہی استحصال ہورہا ہے}
اگر ان کے کام ایسے ہی ہے تو بس ان کا خدا ہی حافظ ہے
ز مَن دِہ اہل مغرب را پیامے
کہ جمہور است تیغِ بے نیامے
میری طرف سے اہل مغرب کو یہ پیغام دو
کہ جمہوریت ایک ننگی تلوار ہے
چہ شمشیرے کہ جانہا می ستاند
تمیزِ مُسلم و کافر ندانَد
یہ {جمہوریت} کیسی تلوار ہے جو قتل کرتی ہے
اور اس میں کافر اور مسلمان کی کوئی تمیز نہیں
نَمانَد دَر غلافِ خود زمانے
بَرَد جانِ خود و جانِ جہانے
یہ ایک لمحہ کے لیئے بھی اپنی نیام میں نہیں رہتی
یہ اپنی جان اور جہان کی جان کی دشمن ہے{ جمہوریت کی تلوار چلانے والا خود بھی اس
تلوار سے محفوظ نہیں ہوتا}
"زبورِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
فَرنگ آئینِ جمہوری نِہاد ست
رَسن اَز گردنِ دیوے گُشادست
یورپ نے جمہوری آئین کی بنیاد رکھ کر
گویا دیو کے گلے میں رسی کھول دی ہے
{مغربی طرزِ جمہوریت جہاں اکثریت کی رائے تسلیم کی جاتی ہے،خواہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو
جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس سے ابلیسی افکار جڑ پکڑ رہے ہیں}
نَوا بے زخمہ و سازے ندارَد
ابے طیارہ پروازے ندارَد
{ان جمہوریت نواز} لوگوں کی نوا{ نغمہ} بغیر مضراب کے ہے اور اس ساز میں موسیقیت نہیں ہے۔
ان کی پرواز طیارے کے بغیر ہے {ان میں مادہ پرستی تو ہے لیکن روحانیت موجود نہیں}
ز باغِش کِشت ویرانے نکوتر
ز شہرِ او بیابانے نکوتر
اس { جمہوریت} کے باغ سے ویران کھیتی بہتر ہے
اور اس کے شہر سے بیابان اور ویرانہ اچھا ہے
چو رہزن کاروانے دَر تگ و تاز
شکمہا بِہر نانِ دَر تگ و تاز
چور کی طرح کاروان ہی دوڑ دھوپ میں مصروف ہے{ لوٹ مار کررہا ہے}
سب لوگ روح کو بھول کر شکم پرستی کی طرف ماہل ہیں
رواں خوابید و تَن بیدار گَردید
ہُنر با دین و دانش خوار گَردید
روح سوگئی ہے اور جسم جاگ رہے ہیں
اس { بے روح دنیا میں} ہنر،دین و دانش ذلیل و خوار ہوگئے ہیں
خرد جُز کافرے کافر گری نیست
فنِ افرنگ جُز مَردُم دری نیست
خرد{عقل} سوائے کافری کے اور دوسروں کو کافر بنانے کو سوا اور کچھ نہیں{ دنیا نے جمہوریت کی آڑ میں دین کو بھلا دیا ہے}
فرنگیوں کا فن سوائے آدمیوں کو پھاڑنے کے{ یعنی لوگوں کو ان کی تہذیب و ثقافت سے دور
کرنے کے} سوا کچھ نہیں
گروہے را گروہے دَر کَمین اَست
خدایش یار اگر کارِش چُنیں است
ایک گروہ کی گھات میں {حملہ آور ہونے کے لیئے} دوسرا گروہ مصروف ہے{ ہر طرف طبقاتی اور گروہی استحصال ہورہا ہے}
اگر ان کے کام ایسے ہی ہے تو بس ان کا خدا ہی حافظ ہے
ز مَن دِہ اہل مغرب را پیامے
کہ جمہور است تیغِ بے نیامے
میری طرف سے اہل مغرب کو یہ پیغام دو
کہ جمہوریت ایک ننگی تلوار ہے
چہ شمشیرے کہ جانہا می ستاند
تمیزِ مُسلم و کافر ندانَد
یہ {جمہوریت} کیسی تلوار ہے جو قتل کرتی ہے
اور اس میں کافر اور مسلمان کی کوئی تمیز نہیں
نَمانَد دَر غلافِ خود زمانے
بَرَد جانِ خود و جانِ جہانے
یہ ایک لمحہ کے لیئے بھی اپنی نیام میں نہیں رہتی
یہ اپنی جان اور جہان کی جان کی دشمن ہے{ جمہوریت کی تلوار چلانے والا خود بھی اس
تلوار سے محفوظ نہیں ہوتا}
"زبورِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
رَسن اَز گردنِ دیوے گُشادست
یورپ نے جمہوری آئین کی بنیاد رکھ کر
گویا دیو کے گلے میں رسی کھول دی ہے
{مغربی طرزِ جمہوریت جہاں اکثریت کی رائے تسلیم کی جاتی ہے،خواہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو
جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس سے ابلیسی افکار جڑ پکڑ رہے ہیں}
نَوا بے زخمہ و سازے ندارَد
ابے طیارہ پروازے ندارَد
{ان جمہوریت نواز} لوگوں کی نوا{ نغمہ} بغیر مضراب کے ہے اور اس ساز میں موسیقیت نہیں ہے۔
ان کی پرواز طیارے کے بغیر ہے {ان میں مادہ پرستی تو ہے لیکن روحانیت موجود نہیں}
ز باغِش کِشت ویرانے نکوتر
ز شہرِ او بیابانے نکوتر
اس { جمہوریت} کے باغ سے ویران کھیتی بہتر ہے
اور اس کے شہر سے بیابان اور ویرانہ اچھا ہے
چو رہزن کاروانے دَر تگ و تاز
شکمہا بِہر نانِ دَر تگ و تاز
چور کی طرح کاروان ہی دوڑ دھوپ میں مصروف ہے{ لوٹ مار کررہا ہے}
سب لوگ روح کو بھول کر شکم پرستی کی طرف ماہل ہیں
رواں خوابید و تَن بیدار گَردید
ہُنر با دین و دانش خوار گَردید
روح سوگئی ہے اور جسم جاگ رہے ہیں
اس { بے روح دنیا میں} ہنر،دین و دانش ذلیل و خوار ہوگئے ہیں
خرد جُز کافرے کافر گری نیست
فنِ افرنگ جُز مَردُم دری نیست
خرد{عقل} سوائے کافری کے اور دوسروں کو کافر بنانے کو سوا اور کچھ نہیں{ دنیا نے جمہوریت کی آڑ میں دین کو بھلا دیا ہے}
فرنگیوں کا فن سوائے آدمیوں کو پھاڑنے کے{ یعنی لوگوں کو ان کی تہذیب و ثقافت سے دور
کرنے کے} سوا کچھ نہیں
گروہے را گروہے دَر کَمین اَست
خدایش یار اگر کارِش چُنیں است
ایک گروہ کی گھات میں {حملہ آور ہونے کے لیئے} دوسرا گروہ مصروف ہے{ ہر طرف طبقاتی اور گروہی استحصال ہورہا ہے}
اگر ان کے کام ایسے ہی ہے تو بس ان کا خدا ہی حافظ ہے
ز مَن دِہ اہل مغرب را پیامے
کہ جمہور است تیغِ بے نیامے
میری طرف سے اہل مغرب کو یہ پیغام دو
کہ جمہوریت ایک ننگی تلوار ہے
چہ شمشیرے کہ جانہا می ستاند
تمیزِ مُسلم و کافر ندانَد
یہ {جمہوریت} کیسی تلوار ہے جو قتل کرتی ہے
اور اس میں کافر اور مسلمان کی کوئی تمیز نہیں
نَمانَد دَر غلافِ خود زمانے
بَرَد جانِ خود و جانِ جہانے
یہ ایک لمحہ کے لیئے بھی اپنی نیام میں نہیں رہتی
یہ اپنی جان اور جہان کی جان کی دشمن ہے{ جمہوریت کی تلوار چلانے والا خود بھی اس
تلوار سے محفوظ نہیں ہوتا}
"زبورِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
0 comments:
Post a Comment