پارسی اَز رفعتِ اندیشہ اَم
دَر خورد با فطرتِ اندیشہ اَم
میرے افکار بہت بلند ہیں اور فارسی {زبان} کو
ان افکار کی فطرت سے بہت مناسبت ہے
خُردہ بَر مینا مَگیر اے ہوشمند
دل بذوقِ خُردہِ مینا بِہ بَند
اے صاحبِ عقل و دانش تو صراحی پر اعتراض نہ کر { میری شاعری کی فنی کوتاہیوں کو نہ دیکھ}
تو صراحی میں موجود شراب کے ذوق سے دلبستگی پیدا کر { یعنی اپنے دل کو
شراب کی لذت سے وابستہ کرلے، یعنی اس شاعری میں جو پیغام ہے اس کو سمجھنے
کی کوشش کر}
"اسرارِ خودی" علامہ محمد اقبال رح
پارسی اَز رفعتِ اندیشہ اَم
دَر خورد با فطرتِ اندیشہ اَم
میرے افکار بہت بلند ہیں اور فارسی {زبان} کو
ان افکار کی فطرت سے بہت مناسبت ہے
خُردہ بَر مینا مَگیر اے ہوشمند
دل بذوقِ خُردہِ مینا بِہ بَند
اے صاحبِ عقل و دانش تو صراحی پر اعتراض نہ کر { میری شاعری کی فنی کوتاہیوں کو نہ دیکھ}
تو صراحی میں موجود شراب کے ذوق سے دلبستگی پیدا کر { یعنی اپنے دل کو شراب کی لذت سے وابستہ کرلے، یعنی اس شاعری میں جو پیغام ہے اس کو سمجھنے کی کوشش کر}
"اسرارِ خودی" علامہ محمد اقبال رح
دَر خورد با فطرتِ اندیشہ اَم
میرے افکار بہت بلند ہیں اور فارسی {زبان} کو
ان افکار کی فطرت سے بہت مناسبت ہے
خُردہ بَر مینا مَگیر اے ہوشمند
دل بذوقِ خُردہِ مینا بِہ بَند
اے صاحبِ عقل و دانش تو صراحی پر اعتراض نہ کر { میری شاعری کی فنی کوتاہیوں کو نہ دیکھ}
تو صراحی میں موجود شراب کے ذوق سے دلبستگی پیدا کر { یعنی اپنے دل کو شراب کی لذت سے وابستہ کرلے، یعنی اس شاعری میں جو پیغام ہے اس کو سمجھنے کی کوشش کر}
"اسرارِ خودی" علامہ محمد اقبال رح
0 comments:
Post a Comment