ز شامِ ما بَروں آوَر سحر را
بہ قرآن باز خواں اہل نظر را
{اے بیٹی} تو ہماری شام سے صبح کو باہر لا{ یعنی ہماری زبوں حالی کو عروج سے بدل دے}
اہل بصیرت {لوگوں} کو قرآن کی طرف بلا
تُو می دانی کہ سوزِ قرآتِ تُو
دگرگوں کَرد تقدیرِ عمر را
تو جانتی ہے کہ تیری قرآت کی سوز و گداز نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تقدیر کو بدل ڈالی تھی
نوٹ: یہ شعر اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتی ہے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے
اپنی بہن اور بہنوئی کی پٹائی کردی جب وہ اسلام لاچکے تھے اور قرآن پاک کی تعلیم
حاصل کررہے تھے، جب حضرت عمر نے وہ آیاتیں دیکھیں تو ان کا دل پسیج
گیا اور انہوں نے اسی وقت ایمان لایا
"ارمغانِ حجاز"{فارسی} علامہ محمد اقبال رح
ز شامِ ما بَروں آوَر سحر را
بہ قرآن باز خواں اہل نظر را
{اے بیٹی} تو ہماری شام سے صبح کو باہر لا{ یعنی ہماری زبوں حالی کو عروج سے بدل دے}
اہل بصیرت {لوگوں} کو قرآن کی طرف بلا
تُو می دانی کہ سوزِ قرآتِ تُو
دگرگوں کَرد تقدیرِ عمر را
تو جانتی ہے کہ تیری قرآت کی سوز و گداز نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تقدیر کو بدل ڈالی تھی
نوٹ: یہ شعر اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتی ہے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے
اپنی بہن اور بہنوئی کی پٹائی کردی جب وہ اسلام لاچکے تھے اور قرآن پاک کی تعلیم
حاصل کررہے تھے، جب حضرت عمر نے وہ آیاتیں دیکھیں تو ان کا دل پسیج
گیا اور انہوں نے اسی وقت ایمان لایا
"ارمغانِ حجاز"{فارسی} علامہ محمد اقبال رح
بہ قرآن باز خواں اہل نظر را
{اے بیٹی} تو ہماری شام سے صبح کو باہر لا{ یعنی ہماری زبوں حالی کو عروج سے بدل دے}
اہل بصیرت {لوگوں} کو قرآن کی طرف بلا
تُو می دانی کہ سوزِ قرآتِ تُو
دگرگوں کَرد تقدیرِ عمر را
تو جانتی ہے کہ تیری قرآت کی سوز و گداز نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تقدیر کو بدل ڈالی تھی
نوٹ: یہ شعر اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتی ہے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے
اپنی بہن اور بہنوئی کی پٹائی کردی جب وہ اسلام لاچکے تھے اور قرآن پاک کی تعلیم
حاصل کررہے تھے، جب حضرت عمر نے وہ آیاتیں دیکھیں تو ان کا دل پسیج
گیا اور انہوں نے اسی وقت ایمان لایا
"ارمغانِ حجاز"{فارسی} علامہ محمد اقبال رح
0 comments:
Post a Comment