عشق اَست کہ دَر جانِت ہر کیفیت اَنگیزَد
اَز تاب و تبِ رومی تا حیرتِ فارابی
{یہ} عشق ہی ہے جو تیری روح میں ہر کیفیت پیدا کرتا ہے
رومی کے جوش و تڑپ سے لیکر فارابی کی حیرت تک
{ رومی مسلک عشق کے علمبردار ہیں اور عشق کا ثمرہ تب و تاب ہے،فارابی مذہب عقل کا
نماہندہ ہے اور عقل کا نتیجہ حیرت و استعجاب ہے}
اِیں حَرفِ نشاط آور می گویَم و می رَقصَم
اَز عشق دِل آسایَد با اِیں ہَمہ بیتابی
میں اس نشاط آور{ خوشی لانے والا} حرف کا ورد کرتا ہوں اور ناچتا ہوں
اس تمام بے تابی کے باوجود دل عشق ہی سے چین{سکون} پاتا ہے
ہَر معنیِ پیچیدہ دَر حَرف نَمی گَنجَد
یَک لحظہ بَدِل دَر شَو شاید کہ تُو دَریابی
حرف میں ہر پیچیدہ معانی نہیں سماتا
ایک پل کے لیئے اپنے دل کے اندر نظر ڈال شاید تو اسے پا جائے { اپنے من میں ڈوب کر پا جا
سراغِ زندگی}
"پیامِ مشرق" علامہ محمد اقبال رح
عشق اَست کہ دَر جانِت ہر کیفیت اَنگیزَد
اَز تاب و تبِ رومی تا حیرتِ فارابی
{یہ} عشق ہی ہے جو تیری روح میں ہر کیفیت پیدا کرتا ہے
رومی کے جوش و تڑپ سے لیکر فارابی کی حیرت تک
{ رومی مسلک عشق کے علمبردار ہیں اور عشق کا ثمرہ تب و تاب ہے،فارابی مذہب عقل کا
نماہندہ ہے اور عقل کا نتیجہ حیرت و استعجاب ہے}
اِیں حَرفِ نشاط آور می گویَم و می رَقصَم
اَز عشق دِل آسایَد با اِیں ہَمہ بیتابی
میں اس نشاط آور{ خوشی لانے والا} حرف کا ورد کرتا ہوں اور ناچتا ہوں
اس تمام بے تابی کے باوجود دل عشق ہی سے چین{سکون} پاتا ہے
ہَر معنیِ پیچیدہ دَر حَرف نَمی گَنجَد
یَک لحظہ بَدِل دَر شَو شاید کہ تُو دَریابی
حرف میں ہر پیچیدہ معانی نہیں سماتا
ایک پل کے لیئے اپنے دل کے اندر نظر ڈال شاید تو اسے پا جائے { اپنے من میں ڈوب کر پا جا
سراغِ زندگی}
"پیامِ مشرق" علامہ محمد اقبال رح
اَز تاب و تبِ رومی تا حیرتِ فارابی
{یہ} عشق ہی ہے جو تیری روح میں ہر کیفیت پیدا کرتا ہے
رومی کے جوش و تڑپ سے لیکر فارابی کی حیرت تک
{ رومی مسلک عشق کے علمبردار ہیں اور عشق کا ثمرہ تب و تاب ہے،فارابی مذہب عقل کا
نماہندہ ہے اور عقل کا نتیجہ حیرت و استعجاب ہے}
اِیں حَرفِ نشاط آور می گویَم و می رَقصَم
اَز عشق دِل آسایَد با اِیں ہَمہ بیتابی
میں اس نشاط آور{ خوشی لانے والا} حرف کا ورد کرتا ہوں اور ناچتا ہوں
اس تمام بے تابی کے باوجود دل عشق ہی سے چین{سکون} پاتا ہے
ہَر معنیِ پیچیدہ دَر حَرف نَمی گَنجَد
یَک لحظہ بَدِل دَر شَو شاید کہ تُو دَریابی
حرف میں ہر پیچیدہ معانی نہیں سماتا
ایک پل کے لیئے اپنے دل کے اندر نظر ڈال شاید تو اسے پا جائے { اپنے من میں ڈوب کر پا جا
سراغِ زندگی}
"پیامِ مشرق" علامہ محمد اقبال رح
0 comments:
Post a Comment