مَرا ذوقِ خودی چوں اَنگبین اَست
چہ گویَم وارداتِ مَن ہَمین اَست
میرے لیئے خودی کا کیف و سرور شہد کی طرح لذیذ ہے
میں کیا کہوں کہ میری {وارداتِ قلب} ہی ایسی ہے
نَخستین کیف اُو را آزمُودَم
دگر بَر خاوَراں قسمت نَمُودَم
{اس خودی} کے کیف کو پہلے میں نے خود آزمایا
پھر اہل مشرق کو بتایا کہ وہ بھی خودی سے آشنا ہوکر اپنی تقدیر بدل لیں۔
" زبورِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
مَرا ذوقِ خودی چوں اَنگبین اَست
چہ گویَم وارداتِ مَن ہَمین اَست
میرے لیئے خودی کا کیف و سرور شہد کی طرح لذیذ ہے
میں کیا کہوں کہ میری {وارداتِ قلب} ہی ایسی ہے
نَخستین کیف اُو را آزمُودَم
دگر بَر خاوَراں قسمت نَمُودَم
{اس خودی} کے کیف کو پہلے میں نے خود آزمایا
پھر اہل مشرق کو بتایا کہ وہ بھی خودی سے آشنا ہوکر اپنی تقدیر بدل لیں۔
" زبورِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
چہ گویَم وارداتِ مَن ہَمین اَست
میرے لیئے خودی کا کیف و سرور شہد کی طرح لذیذ ہے
میں کیا کہوں کہ میری {وارداتِ قلب} ہی ایسی ہے
نَخستین کیف اُو را آزمُودَم
دگر بَر خاوَراں قسمت نَمُودَم
{اس خودی} کے کیف کو پہلے میں نے خود آزمایا
پھر اہل مشرق کو بتایا کہ وہ بھی خودی سے آشنا ہوکر اپنی تقدیر بدل لیں۔
" زبورِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
0 comments:
Post a Comment