روزانہ کی بنیاد پر ای میل کا حصول

Tuesday, November 19, 2013

نَبینی خَیر اَز آں مردِ فرو دَست


نَبینی خَیر اَز آں مردِ فرو دَست
کہ بَر مَن تُہمتِ شعر و سُخن بَست

اس کمینے آدمی سے خیر کی امید مت رکھ،
کہ جس نے مجھ پر شعر وسخن{شوقِ فضول} کی تہمت لگائی{ میں نے تو شاعری کو
پیغامِ حقیقت پہنچانے کا ذریعہ بنایا ہے}

بکوے دِلبراں کارے نَدارَم
دلِ زارے غمِ یارے نَدارَم

میرا معشوقوں کی گلی سے کوئی کام نہیں
میں { ان عامیانہ شاعروں } کی طرح نحیف و نزار دل نہیں رکھتا،اور نہ ہی مجھے کسی
دوست کا غم ہے{ میری شاعری عشق و محبت کے روایاتی خیالات سے پاک ہے}

نہ خاکِ مَن غبارِ رہگُذارے
نہ دَر خاکَم دلِ بے اختیارے

{ عام شاعروں کی طرح} میری مٹی کسی کے راستہ کی غبار نہیں ہے{ میں کوچہ محبوب کے
چکر نہیں لگاتا}
اور نہ میری مٹی میں {غمِ محبوب} کے لیئے تڑپنے والا دل ہے

بہ جبریلِ اَمیں ھَم داستانَم
رَقیب و قاصِد و دَرباں ندانَم

میں تو خدا کے مقرب فرشتے جبریل امین کا ہم زبان ہوں{ پاکیزہ شاعری کرتا ہوں}
{اور عام شاعروں کی طرح} رقیب، قاصد، درباں جیسی اصطلاحات نہیں جانتا
{جو کہ عام عشقیہ شاعری میں ہوتی ہے

مَرا با فقرِ سامانِ کلیم اَست
فَرِ شاہِنشَہی زیرِ گَلیم است

{میری شاعری میں} فقرِ موسٰی کلیم اللہ علیہ السلام کی عظمت ساز و سامان کے ساتھ
موجود ہے
{ اس شاعری کو پڑھنے کے بعد} تجھے دنیا کی بادشاہی کی شان و شوکت اِس بوریا نشین
کے قدموں تلے نظر آئے گی { اور تجھے خدا سے ہمکلام ہونے کے راز بھی بتائے گی}

"زبوِ عجم" علامہ محمد اقبال رح

اس پوسٹ کو شیئر کریں!
SHARE IT →

0 comments:

Post a Comment

 
ترجمہ کردہ : محمد بلال اعظم